Maktaba Wahhabi

77 - 158
چھٹی وصیت: مسلمان کی حرمت ۱۔ بخاری اور مسلم نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے ساتھ یومِ نحر (دسویں ذی الحجہ) کو منٰی میں اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا: ’’یہ کون سا دن ہے؟‘‘ تو ہم خاموش رہے اور یہ خیال کیا کہ شاید آپ اس دن کو کوئی اور نام مقرر کریں گے (لیکن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کیا آج یومِ نحر نہیں ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا: بے شک (آج یوم النحر ہے)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بتاؤ یہ کون سا مہینہ ہے؟‘‘ تو ہم خاموش رہے اور خیال کرنے لگے کہ اب آپ اس مہینے کا کوئی اور نام مقرر کریں گے (لیکن) آپ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے؟‘‘ تو ہم نے عرض کیا: ضرور (یہ ذی الحجہ کا ہی مہینہ ہے)۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا: ’’بتلاؤ یہ کون سا شہر ہے؟‘‘ پھر فرمایا کہ ’’کیا یہ بلرہ نہیں ہے؟‘‘ (مکہ کے معروف ناموں میں ایک بلرہ بھی ہے)۔ تو ہم نے عرض کیا: بے شک! ایسا ہی ہے۔ پھر آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: ’’تمہارے خون اور تمہارے اموال اور تمہاری آبروئیں تم پر ہمیشہ کے لیے حرام ہیں جیسا کہ آج کے مبارک اور مقدس دن میں خاص اس شہر اور اس مہینے میں تم کسی کی جان لینا یا اس کا مال یا اس کی آبرو لوٹنا حرام سمجھتے ہو (بالکل اسی طرح یہ باتیں تمہارے واسطے ہمیشہ کے لیے حرام ہیں ۔‘‘ ۲۔ بخاری و مسلم نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حجۃ الوداع میں ارشاد فرمایا: ’’لوگوں کو خاموش کرواؤ۔‘‘
Flag Counter