پھر فرمایا: ’’میرے بعد ایسے کافر نہ ہو جانا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جاؤ۔‘‘ تمہید: بلاشبہ اسلامی بھائی چارہ تعلقات استوار رکھنے میں سب سے زیادہ مضبوط اور پختہ ترین ذریعہ ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّمَا الْمُوْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ﴾ (الحجرت: ۱۰) ’’بلاشبہ مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔‘‘ ایک اور مقام پر ارشادگرامی ہے: ﴿وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ﴾ (التوبۃ: ۷۱) ’’اور مومن مرد اور مومن عورتیں ان میں سے بعض بعض کے مددگار ہیں ۔‘‘ درحقیقت اسلامی شریعت اسلامی بھائی چارے کو حق ثابت کرنے اور اس کی تاکید لیکر آئی ہے۔ لہٰذا وہ ہر اس کام کا حکم دیتی ہے جس سے اس تعلق میں مضبوطی آ سکے اور ہر اس کام سے منع کرتی ہے جو اس تعلق میں رکاوٹ کا سبب بنے۔ بلا شک و شبہ اسلامی شریعت نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے حقوق کو ایسے واضح اور شافی انداز میں بیان کیا ہے کہ اس میں کسی قسم کاابہام و اختلاط نہیں چھوڑا اور مسلمان کی عظمت شان اور اس کی حرمت کو بھی بیان کیاہے، لہٰذا ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان، مال اور آبرو (ریزی) کرنا حرام ہے۔ (یعنی یہ سب اس کے لیے قابل عزت و حرمت ہے) اور رحمت اور ہدایت کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل ان حقوق کی پاسداری اور ان کی حدود سے عدم تجاوز کی وصیت فرماتے رہے حتیٰ کہ (مسلمان کی حرمت کے بارے میں آپ سے منقول شدہ حدیث اس عظیم الشان محفل اور اتنے بڑے مجمع میں آپ کی زبان مبارک سے جاری ہوئی اور آپ نے مسلمان کی حرمت و عزت کی اس مقام کے مناسب تمام تر اشیاء سے |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |