Maktaba Wahhabi

91 - 158
آٹھویں وصیت: غلاموں کے بارے میں وصیت ۱۔ حاکم اور ابن حبان نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت جس کی فکر انہیں جان کنی کی حالت میں بھی تھی اور جسے وہ بار بار بیان فرما رہے تھے، یہ تھی: ’’نماز نماز اپنے غلاموں اور ماتحتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو (یعنی ان کے حقوق ادا کرو)۔‘‘ (اخرجہ احمد من حدیث ام سلمۃ) ۲۔ احمد، ابو داؤد اور ابن ماجہ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام یہ تھا: ’’نماز نماز[یعنی نماز کبھی نہ چھوڑنا]؛اور اپنے غلاموں اور ماتحتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو (یعنی ان کے حقوق ادا کرو)۔‘‘ تمہید: زمانہ جاہلیت میں غلام اپنے آقاؤں کی زمینوں اور کھیتوں میں کام کیا کرتے تھے اور ان پر ان کی طاقت سے کئی گنا زیادہ کام کا بوجھ لاد دیا جاتا تھا اور انہیں کھانے کو صرف اتنا دیا جاتا جس سے وہ اپنے آقاؤں کی خدمت کے یے زندہ رہ سکیں اور اتنی اذیت رسانی کے بعد بھی انہیں کام کے دوران درمیان میں کوڑوں اور چابکوں کو ان کے گلے میں ڈال کر انہیں گھسیٹا جاتا اور ایسا کسی سزا کی وجہ سے نہیں بلکہ ان آقاؤں کی انوکھی خواہشات کی تکمیل کے لیے کیا جاتا جو ان مسکینوں مزدوروں پر تشدد کر کے لطف اندوز ہوتے تھے۔ غلاموں کی یہ بدترین حالت رومیوں کے یہاں ہوا کرتی تھی۔
Flag Counter