بھی یہ (بات) وحی میں بھیجی جا چکی ہے کہ اے عام مخاطب! اگر تو شرک کرے تو تیرا کیا کرایا کام (سب) غارت ہو جائے گا اور تو خسارہ میں پڑے گا۔‘‘ شرک کی اس سنگینی کی وجہ سے خیرخواہ امانت دار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو شرک، اس کے ذرائع، اس کے اسباب اور اس کی طرف دعوت دینے والی ہر چیز کے بارے میں اللہ کے عذاب سے خوب ڈرایا ہے۔ شرک کے اسباب او رذرائع: شرک کے اہم اسباب میں سے ایک سبب نیک بندوں کے اکرام میں مبالغہ کرنا ہے۔ خاص کر جو ان میں سے انتقال کر گئے ہیں ؛ان کی قبروں کو عبادت گاہ بنانا، ان پر تعمیرات کرنا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں : ’’ ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر حضرت نوح علیہ السلام کی قوم میں کچھ نیک بندوں کے نام تھے، جب ان کا انتقال ہو گیا تو شیطان نے لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالا کہ ان لوگوں کی مورتیاں بنا کر ان کی جگہوں پر رکھ دو، اور انہیں ان کے ناموں سے پکارو، لوگوں نے ایسا ہی کیا، لیکن ان کی عبادت نہیں کی جاتی تھی۔ جب یہ لوگ بھی دنیا سے چل بسے اور علم ختم ہو گیا تو ان کی مورتیوں کی عبادت کی جانے لگی اور ’’لات‘‘ جو مشرکین کے معبودوں میں سے تھا (اللہ نے قرآن میں بھی اس کا ذکر کیا ہے) اصل میں وہ ایک نیک آدمی تھا جو حجاج کے لیے کھانا بناتا تھا جب اس کا انتقال ہو گیا لوگوں نے اس کی قبر کو عبادت گاہ بنا لیا۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت کی تفسیر میں منقول ہے: ﴿اَفَرَئَ یْتُمُ اللَّاتَ وَ الْعُزّٰی﴾آپ فرماتے ہیں : ’’لات‘‘ ایک آدمی تھا جو حجاج کے لیے ستو گھولتا تھا۔‘‘ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نیک بندوں کی قبروں کو بلند کرنا، ان کی مورتیاں بنانا |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |