عبادت کریں ۔‘‘ اور پیغمبروں کی بعثت اور کتب کا نزول بھی صرف اسی مقصد کی تکمیل کے لیے ہو ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِo﴾ (الانبیاء: ۲۵) ’’اور ہم نے نہیں بھیجا آپ سے پہلے کوئی رسول مگر ہم اس کی طرف وحی کرتے تھے کہ بے شک نہیں ہے کوئی معبود سوائے میرے پس تم لوگ میری عبادت کرو۔‘‘ اور اس کے برعکس سب سے بڑا گناہ اور بدترین اور انتہائی سنگین جرم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ (النساء: ۴۸) ’’بے شک اللہ تعالیٰ اس بات کو نہ بخشیں گے کہ ان کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیا جائے اور اس کے سوا جتنے گناہ ہیں جس کے لیے منظور ہو گا وہ گناہ بخش دیں گے۔‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ﴾ (المائدۃ: ۷۲) ’’بے شک جو شخص اللہ کے ساتھ شریک قرار دے گا سو اس پر اللہ تعالیٰ جنت کو حرام قرار دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔‘‘ اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿وَلَقَدْ اُوحِیَ اِِلَیْکَ وَاِِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَo﴾ (الزمر: ۶۵) ’’اور آپ کی طرف بھی اور جو پیغمبر آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کی طرف |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |