Maktaba Wahhabi

137 - 158
اور جیسے جیسے اس معاملے میں غفلت اور تساہل و لاپرواہی برتی جا رہی ہے ویسے ویسے ہی ہر ایک آدمی سنت سے دور اور بدعت کے قریب تر ہوتا چلا جا رہا ہے/ بدعت کے چنگل میں پھنستا چلا جا رہا ہے۔ بدعت کی بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ میں تقسیم: بعض علماء کے کلام میں بدعت کی بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ میں تقسیم وارد ہوئی ہے۔ لیکن درحقیقت بدعت کو ان دو قسموں میں تقسیم کرنے والوں کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ اس لیے کہ ہر قسم کی بدعت سراسرگمراہی ہی گمراہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے: ’’ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہ دوزخ میں لے جانے والی ہے۔‘‘ (امام نسائی نے اس حدیث کو حضرت جابر بن عبداللہ سے اور امام مسلم نے اپنی صحیح میں اس حدیث کو اس کے اس ٹکڑے کے بغیر ذکر کیا ہے ’’اور ہر گمراہ دوزخ میں لے جانے والی ہے۔‘‘) البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک: ’’جس نے اسلام میں اچھی سنت جاری کی۔‘‘ (اخرجہ مسلم) سے یہ مراد ہے کہ جس نے مشروع عمل کیا پھر کسی اور نے اس کی اقتدا میں وہی عمل کیا ۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد مبارک اس وقت قحط کے زمانے میں کسی صحابی کے صدقہ لانے کی مناسبت سے فرمایا تھا۔ حتیٰ کہ لوگوں نے ان کے اس نیک عمل کی اقتداء کی اور پے در پے صدقات پیش کرنے لگے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول ’’یہ تو بہت اچھی بدعت ہے۔‘‘ (رواہ البخاری) یہاں بدعت سے مراد لغوی بدعت ہے نہ کہ شرعی بدعت۔ کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ ارشاد مبارک نماز تراویح میں لوگوں کے ایک امام کے پیچھے جماعت کے ساتھ ادائیگی کے بارے میں فرمایا تھا۔ اور تراویح کی نماز کی ادائیگی جماعت ہی کی صورت میں تھی جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع فرمایا تھا؛ جس وقت انہوں نے اپنے صحابہ کے ساتھ رمضان کی چند راتوں میں اسے باجماعت ادا کیا تھا پھر اس خوف جماعت سے تراویح پڑھنا ترک کردیا کہ
Flag Counter