اوقات علم کی بات جاننے والا اس بات کی سمجھ نہیں رکھتا، اور بسا اوقات علم کی بات جاننے والا وہ بات اس شخص تک پہنچانے والا ہوتا ہے جو اس سے زیادہ اس بات کی سمجھ رکھتا ہے۔‘‘ تمہید: بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نور اورہدایت کا چراغ لے کر آئے؛ جس سے پوری دنیا روشن ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ نور ہر گھر میں داخل ہوا ؛اور کسی خانہ نشین اور دیہاتی کا گھر اس نور سے خالی نہ رہا اور اس نشست مقام تک پہنچانے والا سب سے اہم ذریعہ مسلمانوں کا تمام عالم میں اس نور کو پہنچانے کی ذمہ داری لینا ہے اور پورے عالم کو اس نور کی خوشخبری دینا ہے۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے عظیم مشہور اور سب سے بڑی اجتماع گاہ میں بھی اس قضیے کی تاکید فرما رہے ہیں ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ سے فرماتے ہیں کہ: ’’چاہیے کہ پہنچا دے حاضر -یعنی آپ کے صحابہ کرام- غائب کو -یعنی ان کے بعد آنے والوں کو- اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ سے فرمایا کرتے تھے: ابھی تم لوگ سن رہے ہو پھر تم لوگوں سے سنا جائے گا اور پھر ان سے سنا جائے گا جو تم سے سنتے ہیں ۔‘‘ (اخرجہ ابن حبان و الحاکم) اسی طرح یکے بعد دیگرے لوگ سن کر آگے پہنچاتے رہیں گے حتیٰ کہ خبر عام ہو جائے گی، نور پھیل جائے گا، پھر حتی الوسع کوئی عورت یا مرد ایسا نہیں رہے گا جسے یہ خیر اور نور نہ پہنچا ہو۔ تبلیغ کا مفہوم: اس وصیت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقصد کو سمجھنے میں غلطی کرنے کی وجہ سے بہت سے مسلمان تبلیغ کرنے میں تقصیر اور کوتاہی میں پڑ گئے جس سے پورے عالم میں اس نور کی ایک بڑی ممکن تعداد تک پہنچنے میں تاخیر وجود میں آئی۔ شریعت کے مفہوم میں تبلیغ یہ نہیں ہے کہ |