تم اللہ کے امر سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت تم پر اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں بے شک وہ قابل ستائش اور بزرگی والا ہے۔‘‘ لہٰذا سیاق اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اہل بیت میں ابراہیم علیہ السلام اور ان کی زوجہ مطہرہ اور اسحق اور یعقوب علیہم السلام سب شامل ہیں اور پیچھے اس بارے میں جو بھی گزرا وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت وسیع معنی کے ساتھ من جملہ وہ تمام حضرات ہیں جن پر آپ علیہ السلام سے رشتہ داری کی بنا پر زکوٰۃ لینا حرام ہے۔ اہل بیت کے بعض فضائل: صحیحین میں حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے حدیث مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھیجا، جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا اس بات کا علم ہوا تو وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: آپ کی قوم کو یہ گمان ہے کہ آپ اپنی صاحبزادیوں کے لیے بھی غصہ نہیں فرماتے جبکہ علی( رضی اللہ عنہ ) ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور تشہد کے بعد میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ اما بعد! اور بے شک فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے مجھے اس بات سے تکلیف ہوتی ہے کہ اسے کوئی بات ناگوار گزرے، خدا کی قسم! اللہ کے رسول اور اس کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں ، تو اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نکاح کا پیغام دینا چھوڑ دیا۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے کہ: ’’فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جگر کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔‘‘ اور ایک روایت میں اس طرح ہے کہ ’’فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جگر کا ٹکڑا ہے جو بات اسے تکلیف دیتی ہے، مجھے بھی اس سے تکلیف پہنچتی ہے اور جو بات اسے پریشان کرتی ہے مجھے بھی اس سے پریشانی ہوتی ہے۔‘‘ |