بارہویں وصیت: بدعت اورنئی ایجادات کے خطرہ پر تنبیہ امام احمد ابو داود اور ترمذی رحمۃ اللہ علیہم نے حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں : ’’ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر ادا کی پھر اس کے بعد آپ نے ہم میں ایک انتہائی موثر وعظ فرمایا کہ اس سے دل لرز گئے اور آنکھیں اشکبار ہو گئیں ۔‘‘ ہم نے آپ سے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (ایسا لگ رہا ہے کہ یہ) آپ کا آخری وعظ ہے (اور اس کے بعد ہم آپ کا وعظ نہ سن سکیں گے) تو آپ ہمیں وصیت فرما دیجیے!۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے خوف اور (امیر کی بات) سننے اور ماننے کی وصیت کرتا ہوں اگرچہ تم پر ایک حبشی (بے حیثیت) امیر ہی کیوں نہ بنا دیا جائے۔ پس تم میں سے جو (میرے بعد کا) زمانہ دیکھے گا اور (اس میں ) زندہ رہے گا تو اسے بہت سے اختلافات دیکھنے کو ملیں گے، لہٰذا تم پر (اس وقت) میری اورمیرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کا التزام واجب ہو گا، اسے مضبوطی سے تھام لینا اور دین میں نئی باتیں ایجاد کرنے سے بچو، کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ (قال الترمذی: حدیث حسن صحیح) تمہید: شرع حنیف کی ہر نووارد اجنبی چیز سے حفاظت ایک ایسی ذمہ داری ہے جو اس امت کے ہر فرد کے کاندھے پرعائد ہوتی ہے۔ خصوصاً اس امت کے علماء، اصحاب رائے اور |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |