لوگوں میں سے ہو جنہوں نے اپنے اوقات کا بیشتر حصہ محدثین کے افعال و احوال کی تحقیق و نظر اور ان کی سیرت اور تالیف شدہ کتاب کے مطالعہ میں صرف کیا ہو۔ درحقیقت یہ امت اپنے مآخذ و مصادر کی صحت اور ان کی حفاظت و توثیق کی وجہ سے ایسی امتیازی حیثیت رکھتیہے جو کہ اس زمانے میں پھیلے کسی بھی دوسرے مذہب کو حاصل نہیں ۔ پس واحد اسلام ہی وہ منفرد دین ہے جس کے پیروکاروں کو اس نبی کی شخصیت اور ان کی سیرت کی گہرائیوں اور ان کی عام اور … زندگی کا بھی کامل یقین ہے کہ ان کی لائی گئی اصل کتاب میں نہ تو کسی قسم کی تبدیلی تغیر رونما ہو گا اور نہ ہی کمی بیشی ہو گی۔ جبکہ دوسرے ادیان کے بارے میں ہر خبر گیر ان کی تاریخ سے واقف ہے کہ ان کے پیروکار کو اس بات کا بھی علم نہیں کہ اس دین کی بنیاد ڈالنے والوں کا اصل زندگی میں بھی کوئی نام و نشان ہے یا نہیں ؟ اور نہ ہی انہیں ان کے انبیاء کی طرف مقدس کتب کے منسوب ہونے کی کوئی مستقل سند کا علم ہے۔ ہاں البتہ ان کے یہاں ان کتب کا تحریف شدہ ہونا اور تضاد اور اختلاف کا موجود ہونا اور آگے پیچھے ہر طرف سے باطل کتب کے قریب ہونا یقینی ہے۔ قرآن وسنت کے تھامنے میں بے پرواہی و بے اعتنائی: جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خدشہ ظاہر فرمایا تھا کہ زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ اس امت میں کتاب اللہ اور سنت رسول سے مستفید ہونے میں کوتاہی پائی گئی اور اس طرح ان سے ہدایت طلب کرنے میں کوتاہی رہی جو کہ معروف ہے کسی تفصیل کا محتاج نہیں اور بالخصوص سنت نبوی کے معاملہ میں تو اس امت میں بعض ناقص العلم اور نفس پرست پیدا ہوئے ہیں اور انہوں نے وحی کی دونوں اقسام یعنی کتاب و سنت میں ان کی پیروی کے وجوب اور ان کو مضبوطی سے تھامنے کے درمیان فرق کرنے کی کوشش کی اور یہ دعویٰ کیا کہ علم اور عمل میں سنت چھوڑ کر صرف قرآن ہی کافی ہے اور بالتحقیق اس بات کا خدشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ظاہر فرمایا، جیسا کہ حضرت مقدام بن معدیکرب سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: |