’’ایسا زمانہ قریب ہے کہ ایک آدمی اپنے تخت پر بیٹھا ہوا ہو گا، لوگوں کو میری حدیثیں سنا کر کہنے لگ جائے گا۔ ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب موجود ہے، لہٰذا ہم جو کتاب اللہ میں حلال پائیں گے، انہیں ہم حلال سمجھیں گے اور جو اس میں حرام پائیں گے انہیں ہم حرام سمجھیں گے۔ آگاہ رہو! رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے جو حرام کیا ہے وہ اس کی طرح نہیں جو اللہ تعالیٰ نے حرام کیے ہیں ۔‘‘ (رواہ ابو داؤد، و ابن ماجہ، و الترمذی، و قال حدیث حسن صحیح) برادرانِ اسلام! ذرا اس طرح کے بیشتر امور کی تردید میں حق سبحانہ و تقدس کے یہ ارشادات ملاحظہ فرمائیے: ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾ (النساء: ۸۰) ’’جس نے رسول کی اطاعت کی درحقیقت اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی۔‘‘ ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾ (آل عمران: ۳۱) ’’اے نبی! آپ کہہ دیجیے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت قائم رکھنا چاہتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تعالیٰ تم سب سے محبت فرمائے گا۔‘‘ ﴿وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًاo﴾ (الاحزاب: ۳۶) ’’اور کسی بھی مومن مرد یا مومنہ عورت کے لیے یہ بات کسی بیھ صورت میں جائز نہیں کہ جب اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول کسی بات کا فیصلہ فرما دیں تو (اس کے بعد) اس کے لیے اپنے کام میں کوئی اختیار باقی رہ جائے، اور جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی پس وہ صریح گمراہ ہو گیا۔‘‘ ﴿لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ﴾ (النحل: ۴۴) |