Maktaba Wahhabi

61 - 158
اولاد پر رحم فرما۔‘‘ راوی فرماتے ہیں کہ:’’ انصاری لوگ اتنا روئے کہ آنسوؤں سے اپنی ڈاڑھیاں تر کر لیں اور کہنے لگے: ’’ہم اللہ کے رسول کی تقسیم پر راضی ہیں ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور لوگ الگ الگ ہو گئے۔‘‘ (و اصلہ فی الصحیحین۔ مکمل اور اصل الفاظ میں حدیث صحیحین میں موجود ہے۔) انصار کون ہیں ؟ اور وہ اس فضیلت کے کیوں مستحق ہوئے؟ علامہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں لکھتے ہیں : انصار، ناصر کی جمع ہے جیسے اصحاب، صاحب کی جمع ہے یا پھر نصیر کی جمع ہے جیسے اشراف شریف کی جمع ہے اور اس میں لام ’’عہد‘‘ کے لیے ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار اور ان سے مراد (دو قبیلے اوس اور خزرج ہیں ) اور اس سے پہلے یہ لوگ ’’بنو قیلہ‘‘ کے نام سے معروف تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو انصار کا نام دیا۔ اس طرح یہ نام ان کی شناخت بن گیا اور اس کا اطلاق ان کی اولاد، ان کے اتحادی مدد کے معاہدے میں شریک لوگوں پر ان کے پیروکاروں پر بھی ہوتا ہے۔ اور یہ بات ان کی عظمت شان کے لیے کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف ان کلمات میں فرمائی ہے جو قرآن کا حصہ بن کر تلاوت کیے جاتے ہیں : ﴿وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤا الدَّارَ وَالْاِِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ اِِلَیْہِمْ وَلَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّا اُوْتُوا وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَّمَنْ یُّوقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo﴾ (الحشر: ۹) ’’اور ان لوگوں کے لیے بھی جو مہاجرین سے پہلے گھر میں مقیم اور ایمان کی حالت میں رہے اور جو لوگ ہجرت کر کے ان کے پاس آئے ہیں ، ان سے محبت
Flag Counter