Maktaba Wahhabi

60 - 158
’’اے انصار کے لوگو! مجھے تم لوگوں کی طرف سے کیسی باتیں سننے کو مل رہی ہیں ؟ یا یہ ناراضگی ہے جو تم لوگ دل میں لیے بیٹھے ہوئے ہو؟ کیا میں تم گمراہ لوگوں کے پاس نہیں آیا تھا پھر اللہ ے تمہیں ہدایت دی اور تمہاری کسمپرسی کی حالت میں نہیں آیا تھا پھر اللہ نے تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دیا؟ اور اس حالت میں نہیں آیا تھا کہ تم لوگ دشمن تھے پھر اللہ نے تمہارے درمیان محبت ڈال دی تو انہوں نے جواب دیا کہ ضرور! ایسا ہی ہے! اللہ اور اس کا رسول ہی سب سے بڑھ کر احسان اور فضل کرنے والے ہیں ۔‘‘ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے انصار کے لوگو! کیا تم لوگ مجھے اس بات کا جواب نہیں دو گے؟‘‘ تو انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ کو اس بات کا اور کیا جواب دیں ؟ اللہ اور اس کے رسول کے ہی ہم پر احسانات اور فضل ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اگر تم چاہتے تو یوں کہتے اور بالکل سچ کہتے کہ تم ہمارے پاس جھٹلائے ہوئے آئے تو ہم نے تمہاری نبوت کی تصدیق کی اور تم ہمارے پاس پسپائی کی حالت میں آئے تو ہم نے تمہاری مدد کی اور دھتکارے ہوئے آئے تو ہم نے تمہیں پناہ دی اور کسمپرسی کی حالت میں آئے تو ہم نے تمہاری مالی امداد کی! جبکہ میں نے تمہیں تمہارے اسلام کے سپرد کر دیا۔ اے انصاری لوگو! کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ لوگ بکری اور اونٹ لے کر جائیں اور تم اللہ اور اس کے رسول کی رضامندی لے کر اپنے کجاووں میں جاؤ؟ پس اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے پر چلیں اور انصار ایک راستے پر تو میں انصار کے راستے یا گھاٹی پر چلوں گا۔ اے اللہ! انصار پر، ان کی اولاد اور ان کی اولاد کی
Flag Counter