Maktaba Wahhabi

33 - 158
تیسری وصیت: اہل بیت کے بارے میں وصیت امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں یزید بن حیان سے باسند بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں : ’’میں حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔جب ہم ان کے حضور بیٹھے تو حصین کہنے لگے: جناب زید! آپ کو بہت فضیلت حاصل ہے۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے آپ کی باتوں کو سنا ہے، آپ کے ساتھ مل کر غزوہ کیا ہے، آپ کے پیچھے نماز پڑھنے کا شرف حاصل کیا ہے۔ غرض! آپ کو بہت سے فضائل حاصل ہوئے ہیں ، تو جناب محترم! ہمیں چند باتیں بیان فرمائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنی ہوں ۔‘‘ تو وہ فرمانے لگے: ’’بھتیجے! اللہ کی قسم!میری عمر بڑی ہوگئی ہے۔ آپ سے ملاقات کو عرصہ دراز ہوگیا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی بعض باتیں بھول بھی گئی ہوں ۔ لہٰذا میں جو کچھ تمہیں بیان کروں اسے ہاتھوں ہاتھ لینا اور جو بیان نہ کرسکوں اس میں مجھے معذور سمجھنا۔‘‘ پھر کہنے لگے: ’’ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان غدیر خم کے مقام پر خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد کچھ وعظ و نصیحت کی۔ پھر فرمایا: ((اَمَّا بَعْدُ: اَلَا اَیُّہَا النَّاسُ! فَاِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ یُوشِکُ اَنْ یَّاْتِیَ رَسُولُ رَبِّی فَاُجِیبَ، وَاَنَا تَارِکٌ فِیکُمْ ثَقَلَیْنِ: اَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللّٰہِ فِیہِ الْہُدٰی وَالنُّورُ، فَخُذُوا بِکِتَابِ اللّٰہِ، وَاسْتَمْسِکُوا بِہٖ، فَحَثَّ
Flag Counter