تَطْہِیرًا﴾))[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف فرما ہوئے ، آپ پر سیاہ بالوں کی بنی ہوئی منقش چادر تھی۔ اتنے میں حسن بن علی رضی اللہ عنہ آگئے، آپ نے ان کو چادر میں داخل فرمالیا، پھر حسین رضی اللہ عنہ آئے تو وہ بھی ساتھ داخل ہوگئے، پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا حاضر ہوئیں تو آپ نے انہیں بھی چادر میں داخل فرمالیا۔ پھر علی رضی اللہ عنہ پہنچ گئے تو آپ نے انہیں بھی داخل فرمالیا۔ پھر فرمایا: ’’اے اہل بیت! اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ہر بری چیز دور فرما کر تمہیں خوب پاک صاف کردے ۔‘‘ [کیونکہ اس آیت میں صراحتاً خطاب تو ازواج مطہرات کو ہے لہٰذا وہ تو لازماً اہل بیت میں داخل ہیں ] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون ہیں : اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًاo وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ آٰیٰاتِ اللّٰہِ وَ الْحِکْمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًاo﴾ (الأحزاب۳۳/:۳۳،۳۴) ’’(اے نبی کی بیویو!) تم اپنے گھروں میں قرار (عزت و وقار)سے رہو اور دورِ جاہلیت کی طرح اظہارِ زینت نہ کرو، بلکہ نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔اے اہل بیت! اللہ گندی چیزوں کو تم سے دور رکھناچاہتاہے اور تمہیں اچھی طرح پاک صاف رکھنا چاہتا ہے؛اس لیے تم گھروں |