آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑے ہوئے لوگوں کو ان سے ہٹا رہا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ خبردار جاہلیت کے تمام سودی مطالبات ختم اور سوخت ہیں ۔ خبردار! اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ سب سیپ ہلے ختم کیے جانے والے مطالبات حضرت عباس بن عبدالمطلب کے ہوں ۔ تمہارے لیے تم لوگوں کے (سود کے بغیر) پورے اموال ہیں (کہ ان کا مطالبہ کر سکتے ہو) نہ تم (سود لے کر) ظلم کرو گے اور نہ تم پر (سود لے کر ظلم کیا جائے گا۔ (و فی اسنادہ مقال) اگر یہ حدیث صحیح طریقے سے ثابت ہے تو جاہلیت کے سود کی تردید اور تحریم کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلان، اور اس میں اپنے اہل بیت سے ابتدا کرنا دو مرتبہ حجۃ الوداع میں ہوا۔ ایک مرتبہ عرفہ کے دن اور دوسری مرتبہ ایام تشریق کے بیچ والے دن۔ تمہید: نئے اور پرانے دور میں سود کی واضح ترین اور سب سے زیادہ عام پائی جانے والی صورت یہ ہے کہ کوئی بندہ دوسرے کو ایک مدت تک کے لیے پرافٹ کی وصولی کی شرط پر قرض دیتا ہے اور عربی سودی بینکوں کی تعبیر میں اس زیادتی کو قرض خواہ کی خدمت بامنافع کا نام دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ سودی قرض کو منافع بخش قرض کا نام دیا جاتا ہے۔ یا اس کو قرض کی سروس اور خدمت کہا جاتا ہے اور یا سودی قرض کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ تو عربی بینکوں کی اصطلاحات ہیں ، جبکہ غیر عربی مثلاً انگریزی میں اس کو اس کا اصلی حقیقی نام " Interest" یعنی ’’سود‘‘ ہی دیا جاتا ہے۔ سود کا حکم: تمام شریعتوں میں سود حرام ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |