پندرہویں وصیت: تبلیغ دین کی وصیت ۱۔ امام بخاری و مسلم رحمہما اللہ نے منٰی میں یوم ِنحر کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبے کے ذکر میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت نقل کی ہے اور اس خطبے میں یہ وصیت بھی تھی: ’’ حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب تک پہنچا دے کیونکہ ممکن ہے کہ حاضر اس کو پہنچائے جو اس حدیث کا اس سے بھی زیادہ سمجھنے والا ہو۔‘‘ ۲۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم نحر (۱۰ ذی الحجہ) کو لوگوں کے درمیان خطبہ دیا؛ پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خطبہ ذکر کیا جس میں یہ بات بھی تھی: ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا اور فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے تبلیغ کا حق ادا کر دیا؟ اے اللہ کیا میں نے تبلیغ کا حق ادا کر دیا۔ پھر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا : ’’ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس بات سے آپ کی مراد اپنی امت کو یہ وصیت تھی کہ ہر حاضر غائب تک میری بات اور دین حق پہنچا دے۔‘‘ ۳۔ امام ابن ماجہ اورامام حاکم رحمہما اللہ نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے؛ اور ان کی حدیث کو صحیح قرار دیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ:’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیف کے مقام پر کھڑے ہوئے تھے اور یہ ارشاد فرمایا: ’’سرسبز و شاداب رکھے اللہ اس بندے کو جس نے میری حدیث سنی پھر اسے خوب اچھی طرح یاد کر لیا اور اسے جوں کا توں اس حدیث کے نہ سننے والے کو پہنچا دی۔ بسا |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |