نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں ۔‘‘ (اخرجہ مسلم) ایک تلخ اور کڑوی حقیقت: یہ بات دل کو مجروح کرتی ہے آج ہم اپنے دور حاضر میں بعض مسلمانوں کے قتل عام اور خون ریز فسادات سے لاپرواہی و بے اعتنائی دیکھتے ہیں ؛ جیسا کہ صومالیہ، سوڈان، عراق، پاکستان اور افغانستان اور اس کے علاوہ دیگر اسلام ممالک میں مشاہدہ کیا جارہا ہے کہ مسلمان کافر دشمن کوچھوڑ کر اپنے مسلمان بھائیوں کے قتل اور ان سے جنگ کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ حتیٰ کہ اس بات کا خوف ہے کہ اس وقت اسلامی ممالک میں پیش رفتہ مسائل اوربرے حالات ان جیسی احادیث مبارکہ کا مصداق نہ بن جائیں جیسا کہ ارشاد نبوی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے: ’’قیامت قائم نہ ہو گی حتیٰ کہ فتنے پھیل جائیں اوراندھا قتل عام ہو جائے جو کہ خون ریزی اور باہم تصادم ہے۔‘‘ (متفق علیہ) اسی طرح ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی مذکور ہے کہ: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! لوگوں پر ضرور بضرور ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ اس میں قاتل کو یہ معلوم نہ ہو گا کہ وہ کس وجہ سے قتل کر رہا ہے اور مقتول کو یہ پتا نہ ہو گا کہ وہ کس وجہ سے قتل کیا جا رہا ہے۔‘‘ تو پوچھا گیا یہ سب کس طرح ہو گا؟ تو فرمان ہوا کہ ’’خون ریزی کے سبب۔‘‘ (اخرجہ مسلم) لہٰذا علماء اور مبلغین حضرات پر فرض ہے کہ وہ عوام الناس کے سامنے اس سنگین جرم اور اس کے پیش رو خطرے کی وضاحت کریں ۔ شریعت حفاظت ِنفوس کی ضامن: درحقیقت اللہ تعالیٰ نے مومنین پر بہت بڑا احسان کیا کہ ان کے لیے یہ دین اسلام چنا جو نگہبانی، حفاظت اور امن و سلامتی کا ضامن ہے اورمشرکین کو ان پر مکہ میں کی گئی نعمت ’’امن و سلامتی‘‘ کچھ اس طرح یاد دلاتے ہیں : |