﴿ اَوَ لَمْ نُمَکِّنْ لَّھُمْ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجْبٰٓی اِلَیْہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیْئٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ﴾(قصص۵۷) ’’ اور کیا ہم نے انھیں ایک با امن حرم میں جگہ نہیں دی؟ جس کی طرف ہر چیز کے پھل کھینچ کر لائے جاتے ہیں ۔‘‘ پس اس طرح دین امن کے لیے مدد اور استحکام کے قیام کا ذریعہ بن گیا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّ یُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِھِم﴾ [العنکبوت ۶۷] ’’اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ بے شک ہم نے ایک حرم امن والا بنا دیا ہے، جب کہ لوگ ان کے گرد سے اچک لیے جاتے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿فَلْیَعْبُدُوْا رَبَّ ہٰذَا الْبَیْتِ (3)الَّذِیْٓ اَطْعَمَہُمْ مِّنْ جُوْعٍ وَّاٰمَنَہُمْ مِّنْ خَوْفٍ (4)﴾[قریش] ’’ان کو چاہیے کہ اس خانہ کعبہ کے مالک کی عبادت کریں جس نے ان کو بھوک میں کھانے کو دیا اور خوف سے ان کو امن دیا۔‘‘ اور لوگوں کو کوئی بھی ایسی مصیبت پہنچے جس میں خوف و ہراس ہو تو وہ انہی کا کیا دھرا ہوتا ہے۔ اسی لیے حق سبحانہ و تقدس کا فرمان عالی ہے : ﴿ وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا قَرْیَۃً کَانَتْ اٰمِنَۃً مُّطْمَئِنَّۃً یَّاْتِیْھَا رِزْقُھَا رَغَدًا مِّنْ کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰہِ فَاَذَاقَھَا اللّٰہُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَ الْخَوْفِ بِمَا کَانُوْا یَصْنَُوْنَ﴾[النحل ۱۱۲] ’’اللہ تعالیٰ ایک بستی والوں کی مثال بیان فرماتے ہیں کہ وہ امن و اطمینان میں تھے۔ ان کے کھانے پینے کی چیزیں بڑی فراغت سے ہر چہار طرف سے ان |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |