Maktaba Wahhabi

126 - 158
﴿قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَ لَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ﴾ (الانعام: ۵۰) ’’کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا ہے کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں ۔‘‘ ان ناسمجھ جاہل مسلمانوں کا ان فتنوں میں مبتلا ہونے کے چند اسباب ہیں : (۱) نام و نہاد علماء کی غفلت (۲) بغیر سوچے سمجھے آباء و اجداد کی تقلید، رسم و رواج کی اتباع، عادات کا پختہ ہو جانا (۳) کتابوں کے مولفین کے ساتھ حسن ظن اور جو کچھ انہوں نے لکھا ہے اس پر سرتسلیم خم کرنا۔ قرآن و سنت پر پیش کیے بغیر عوام الناس کا عذر تو لاعلمی ہے؛ لیکن ان علم والوں کاکیا عذر ہو گا[جو توحید و سنت سے آگاہ ہوکر بھی شرک کا ارتکاب کرتے ہیں ]؟ عوام میں یہ شرکیہ عادات اتنی پختہ ہو چکی ہیں کہ اب اس کا احساس بھی کسی کو نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے آپ کو بہت کم ایسی اسلامی جماعتیں ملیں گی جو کہ اس چیز (یعنی خالص دعوت توحیداور رد شرک) کی طرف متوجہ ہوں باوجود اس کے کہ یہ اسلام کی بنیاد اور رکن اساسی ہے۔ فَـلَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ اب واضح ہوتا ہے کہ آپ علیہ السلام کا قبروں پر گنبد بنانے سے منع کرنے، ان کو ہموار کرنے کا حکم دینے، انہیں عبادت گاہ بنانے سے روکنے میں کیا حکمت پوشیدہ ہے۔ کیونکہ انہی امور کی وجہ سے اصحاب قبور کی عبادت کا فتنہ وقوع پذیر ہوا اور لوگ اسی وجہ سے ایسی چیزوں میں مبتلا ہو گئے جو خالص عقیدہ توحید کے منافی ہیں ۔ شرک کی بعض صورتیں : شرک کی متعدد صورتیں ہیں اور اپنے آپ کا خیرخواہ ان تمام صورتوں سے دور بھاگتا ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ اکثر مسلمانوں کو تو یہ ہی نہیں پتا کہ کیا چیز شرک ہے اور کیا چیز
Flag Counter