Maktaba Wahhabi

54 - 158
ضمیمہ : اہل بیت اور اہل سنت والجماعت کا اجمالی عقیدہ تمام اعتقادی مسائل میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ افراط و تفریط سے پاک ہوتا ہے۔ اس میں کوئی زیادتی ہوتی ہے نہ کمی۔ اہل بیت کے بارے میں بھی ان کا عقیدہ صاف ستھرا ہے۔ وہ جناب عبد المطلب کی نسل میں سے ہر مسلمان مرد وعورت سے محبت رکھتے ہیں ۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات سے بھی عقیدت رکھتے ہیں ۔ اہل سنت تمام اہل بیت سے محبت رکھتے ہیں ، سب کی تعریف کرتے ہیں اور ان کو اسی مرتبہ پر رکھتے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں ۔ اس میں عدل و انصاف کو ملحوظ رکھتے ہیں ۔ ذاتی جذبات اور تحفظات کی طرف دھیان نہیں دیتے، بلکہ وہ اس شخص کی فضیلت کا اعتراف کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے نسب کی فضیلت کے ساتھ ساتھ ایمان کی فضیلت سے بھی بہرہ ور فرمایا ہے۔ لہٰذا اہل بیت میں سے جس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے وہ اس سے اس کے ایمان و تقویٰ اور صحابی ہونے؛ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت کی بنا پر محبت کرتے ہیں اور اہل بیت میں سے جس شخص کو صحبت کا شرف حاصل نہیں وہ اس سے اس کے ایمان و تقویٰ وجہ سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت کے سبب سے محبت کرتے ہیں ۔ ان کا عقیدہ ہے کہ نسب ایمان کے تابع ہے اور اہل بیت میں سے جسے اللہ تعالیٰ نے دونوں شرف عطا فرمائے ہیں اسے دونوں فضیلتیں حاصل ہیں ۔ لیکن جسے ایمان کی توفیق نہ ملی اسے نسب کی فضیلت کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:﴿اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ﴾ (الحجرات:۱۳) ’’تم میں سے زیادہ معزز وہ ہے جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرتا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمبی حدیث میں فرمایا ہے۔جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے:((وَمَنْ بَطَّأَ بِہِ عَمَلُہُ لَمْ یُسْرِ عْ بِہِ نَسَبُہُ)) [1] ’’جس شخص کے عمل سست ہوں اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکتا۔‘‘ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’جامع العلوم والحکم‘‘ میں اس حدیث مبارکہ کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ درحقیقت عمل ہی انسان کے درجات آخرت میں
Flag Counter