Maktaba Wahhabi

55 - 158
بلند کرتا ہے۔‘‘ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:﴿وَ لِکُلِّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا﴾ (الانعام:۱۳۲) ’’ہر شخص کو اس کے اعمال کے مطابق درجات ملیں گے۔‘‘ لہٰذا جس شخص کے اعمال اسے اللہ تعالیٰ کے نزدیک بلند درجات تک پہنچانے سے قاصر ہوں اس کا نسب اسے ان درجات تک نہیں پہنچا سکے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جزا اعمال کے مطابق رکھی ہے نہ کہ نسب کے مطابق، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:﴿فَاِِذَا نُفِخَ فِیْ الصُّورِ فَلاَ اَنسَابَ بَیْنَہُمْ یَوْمَئِذٍ وَّلاَ یَتَسَائَ لُوْنَ ﴾(المؤمنون:۱۰۱) ’’جب صور پھونکا جائے گا تو لوگوں میں کوئی رشتہ باقی رہے گا نہ وہ ایک دوسرے سے کچھ مانگیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نیک اعمال کی بدولت اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رحمت حاصل کریں ۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَسَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَo الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَ الضَّرَّآئِ وَ الْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ﴾ (آل عمران۳/:۱۳۳،۱۳۴) ’’اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کے حصول کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھو جس کی چوڑائی آسمان و زمین کے برابر ہے۔ وہ جنت ان نیک لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو خوشحالی اور تنگی ہر حال میں خرچ کرتے ہیں اور اپنے غصے کو پی جاتے ہیں ۔‘‘ ابن رجب رحمۃ اللہ علیہ نے بہت سی ایسی آیات و احادیث نقل فرمائی ہیں جو نیک اعمال کی طرف ابھارتی ہیں اور یہ بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بھی تقویٰ اور نیک عمل ہی سے حاصل ہوسکتی ہے۔ پھر آخر میں انہوں نے سید ناعمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی صحیحین میں مروی یہ حدیث ذکر فرمائی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((أَلَا إِنَّ آلَ أَبِی یَعِْنیْ فُلَانًا، لَیْسُوا لِي بِأَوْلِیَائَ، وَإِنَّمَا وَلِیِِیَ اللّٰہُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ)) [1] ’’فلاں قبیلے کے لوگ میرے ساتھی نہیں ۔ میرا ساتھی تو اللہ تعالیٰ ہے اور نیک مومن ہیں ۔‘‘ اس فرمان نبوی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ اس جانب ہے کہ آپ کی محبت بھی قریبی نسب و
Flag Counter