خاندان کی بنا پر حاصل نہیں ہوتی بلکہ ایمان اور عمل صالح ہی کی بنا پر حاصل ہوسکتی ہے۔ جو شخص ایمان و عمل میں کامل ہے وہ آپ کا زیادہ قریبی ہے خواہ اس کا نسب آپ سے ملتا ہو یا نہ ملتا ہو۔ آخر میں حافظ ابن رجب رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شاعر نے اسی مفہوم کو یوں بیان کیا ہے: لَعَمْرُکَ مَا الْإِنْسَانُ إِلَّا بِدِیْنِہِ فَلَا تَتْرُکِ التَّقْوَی اتِّکَالًا عَلَی النَّسَبِ لَقَدْ رَفَعَ الْإِسْلَامُ سَلْمَانَ فَارِسٍ وَقَدْ وَضَعَ الشِّرْکُ النَّسِیْبَ أَبَا لَھَبٍ ’’اللہ تعالیٰ تیری عمر دراز کرے انسان کا مرتبہ اس کے دین سے معلوم ہوتا ہے۔ لہٰذا تو نسب و خاندان پر اعتماد کرتے ہوئے نیکی و تقویٰ سے غافل نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا درجہ بلند کردیا مگر شرک کی بنا پر آپ کا ہم نسب ابولہب ذلیل ہوگیا۔‘‘[1] |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |