Maktaba Wahhabi

83 - 158
ساتویں وصیت: عورتوں کے بارے میں وصیت ۱۔ ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت عمرو بن الاحوص رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں : مجھے میرے والد نے بتایا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر حاضر تھے ، توآپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کرنے کے بعد خوب وعظ و نصیحت فرمائی، پھرفرمایا: ’’غور سے سنو! عورتوں کے ساتھ بھلائی اور حسن سلوک میں میری وصیت مانو، کیونکہ وہ تمہارے پاس امانت ہیں ۔ لہٰذا تم لوگوں کو ان پر (ناجائز) اختیار حاصل نہیں ہے سوائے اس کے کہ وہ (عورتیں ) کھلی فحاشی کا ارتکاب کر بیٹھیں پس اگر وہ یہ غلطی کر بیٹھیں تو تم (تنبیہ اور آئندہ سدباب کے لیے اگر کچھ سزا دینا مناسب اور مفید سمجھو تو) انہیں بستروں پر چھوڑ کر (اپنا بستر علیحدہ کر لو) اور انہیں ایسی سزا دو جو زیادہ سخت نہ ہو پھر اگر وہ تمہارا کہا مان لیں ؛ تو تم پھر (ان کی مخالفت اور سزا میں ) کوئی دوسرا راستہ اختیار مت کرو، دھیان سے سنو! کہ بے شک تمہارا تمہاری عورتوں پر حق ہے اور تمہاری عورتوں کا تم پر حق ہے۔ پس تمہارا خاص حق جو تمہاری عورتوں کے ذمہ لازم ہے وہ یہ ہے کہ جس آدمی کا گھر میں آنا اور تمہاری جگہ تمہارے بستروں پر بیٹھنا تم کو پسند نہ ہو وہ اس کو اس کا موقع نہ دیں اور تم پر ان کا خاص حق جو تمہارے ذمہ لازم ہے وہ یہ ہے کہ تم اپنے مقدور اورحیثیت کے مطابق ان کے کھانے پینے کا بندوبست کرو۔‘‘ (و قال الترمذی: حسن صحیح) اور مسند شہاب میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ یہ تمام وصیتیں حجۃ الوداع میں یوم نحر کے خطبے میں تھیں ۔ ۲۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بیان میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ
Flag Counter