Maktaba Wahhabi

79 - 158
تشبیہ و تمثیل کے ذریعے تاکید فرمائی۔ پس اللہ آپ پر رحمت و سلامتی نازل فرمائے! کتنے بہترین انداز میں آپ نے نصیحت فرمائی اور اس امت پر شفقت فرمائی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کعبہ کی طرف دیکھا پھر ارشاد فرمایا: ’’اے کعبہ! تو اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے مگر ایک مومن اللہ کے نزدیک حرمت میں تجھ سے بھی بڑھ کر ہے۔‘‘ (اخرجہ الترمذی، و قال: حسن غریب) مسلمان کی جان کی حرمت: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیْہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّلَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًاo﴾ (النساء: ۹۳) ’’اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ کو اس میں رہنا ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ غضب ناک ہوں گے اور اس کو اپنی رحمت سے دور کر دیں گے اور اس کے لیے بڑی سزا کا سامان کریں گے۔‘‘ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے۔‘‘ (متفق علیہ) ایک دوسری حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: وہ مسلمان جو لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘کی گواہی دیتا ہو ( اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں )اس کاخون حلال نہیں مگر ان تین وجوہات میں سے کسی ایک کی بنا پر: (۱)شادی شدہ زانی (مرد ہو یا عورت) (۲) جان کے بدلے جان لینا اور (۳) اپنے دین کا تارک (مرتد) جماعت (مسلمانوں کی جماعت) سے علیحدہ
Flag Counter