ہے مگر مقتول کے آگ میں جانے کی کیا وجہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ کیونکہ وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔‘‘ (اخرجہ البخاری) ایک اور حدیث میں ہے ؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’’سات ہلاک کرنے والے چیزوں سے بچو۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کیا ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور اس جان کو قتل کرنا جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاک دامن بے خبر مومن عورتوں پر (زنا کی) تہمت لگانا۔‘‘ (اخرجہ البخاری) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مومن برابر دین کے دائرے میں رہتا ہے جب تک کہ وہ ناجائز خون نہ بہائے۔‘‘ (اخرجہ البخاری) اسی لیے حاکم وقت کے خلاف بغاوت و قانون شکنی وہ عظیم ترین فتنہ کہا ہے کہ جس سے اسلام کو بہت بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اور باوجود اس کے کہ اسلام کی طویل تاریخ میں بہت سی بدترین بدعات ایجاد ہوئیں مگر وہ انوکھی اور منفرد بدعت جو اس بات کی مستحق تھی کہ اس سے اجتناب و احتیاط میں خوب تنبیہ اور تشدید کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی احادیث وارد ہوئی ہے؛ وہ ان خوارج اور باغیوں کی بدعت ہے جو حاکم وقت کے خلاف بغاوت اور قانون شکنی کر کے مسلمانوں کو کافر بناتے رہے اور انہیں قتل کرتے رہے۔ حدیث شریف میں مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے میری امت کے فرمانرواؤں کے خلاف بغاوت کی کہ اس کے ہر نیک اور بد کو مارتا پھرے اور نہ کسی مومن سے دور رہے (کہ اس کو بھی اپنے فتنے کی لپیٹ میں لے لے) اورنہ ہی کسی عہد والے سے اس کا عہد پورا کرے تو وہ |