اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا﴾ (المائدۃ: ۳۳) ’’بلاشبہ سزا ان لوگوں کی جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے جنگ کی اور زمین میں فساد (پھیلانے) کی کوشش کرتے رہے یہ ہے کہ ان سب کو قتل کر دیا جائے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰہِ النَّاسَ بَعْضُہُمْ بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ﴾ (البقرۃ: ۲۵۱) اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا تو ملک تباہ ہو جاتا۔‘‘ اوراگرمسلمان کے قتل پر بات ہو تو قرآن مجید اور احادیث کی کتب ایسی[احکام] نصوص سے بھری پڑی ہیں جو اس بارے میں واردممانعت و ترہیب کو خوب سختی اورتاکید سے بیان کرتی ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیْہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّلَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًاo﴾ (النساء: ۹۳) ’’اور جس نے قتل کیا مومن کو جان بوجھ کر تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اللہ تعالیٰ کا اس پر غصہ ہو گا اور لعنت ہو گی اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب دو مسلمان تلواریں لکیر آپس میں ٹکڑا جائیں تو قاتل اورمقتول دونوں آگ میں جاتے ہیں ۔‘‘ صحابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو قاتل کی سزا |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |