میں رہ کر اللہ کی نازل کردہ آیات اور (رسول کی بیان کردہ) حکمت کو یاد کرتی رہو۔ بلاشبہ اللہ نہایت باریک بین اور انتہائی خبردار ہے۔‘‘ یہ آیت کریمہ اگرچہ جیسا کہ اس کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے، آپ علیہ السلام کی ازواج مطہرات کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور نص سے بھی یہی مراد ہیں ۔ مگر اہل بیت صرف ان تک ہی مختص نہیں ہیں ، بلکہ ان کے ساتھ آپ علیہ السلام کے رشتہ دار بھی شامل ہیں ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث (جو کہ ابھی گزری) اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ علیہ السلام کے اہل بیت میں کون حضرات شامل ہیں ؟ تو انہوں نے ارشاد فرمایا کہ اہل بیت وہ حضرات ہیں جن پر آپ علیہ السلام کے وصال کے بعد صدقہ حرام ہو گیا، تو ان سے پوچھا گیاکہ وہ کون لوگ ہیں تو انہوں نے ارشاد فرمایا کہ وہ حضرات آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس رضی اللہ عنہم ہیں ۔ (اخرجہ مسلم) اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھا کر کھانے کے لیے اپنے منہ میں رکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناگواری کی وجہ سے تھوکنے کا اشارہ کیا، پھر فرمایا :کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے؟۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے کہ ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔ اور صحیحین میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ( رضی اللہ عنہم ) سے ارشاد فرمایا: تم لوگ اس طرح درود پڑھا کرو : (( اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاَزْوَاجِہٖ وَ ذُرِّیَّتِہٖ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ اِبْرَاہِیْمَ وَ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاَزْوَاجِہٖ وَ ذُرِّیَّتِہٖ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی آلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔)) ’’اے اللہ! رحمت نازل فرما محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اور ان کی ازواج پر اور اولاد پر، جیسا کہ آپ نے رحمت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام کی آل پر اور برکت نازل فرما محمد( علیہ السلام ) پر اور ان کی ازواج اور اولاد پر جیسا کہ آپ نے برکت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام کی |