آل پر بے شک آپ بے حد تعریف والے خوب بزرگی والے ہیں ۔‘‘[1] اور یہ حدیث اس آنے والی حدیث کے آخری لفظ کی تشریح کرتی ہے: (( اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ۔)) ’’اے اللہ رحمت نازل فرما محمد( علیہ السلام ) پر اور ان کی آل پر اوربرکت نازل فرما محمد( علیہ السلام ) اور ان کی آل پر۔‘‘ تو یہاں پر آل سے مراد آپ علیہ السلام کی ازواج اور باقی اولاد ہے جیسا کہ پہلی حدیث میں مذکور ہے اور نص آل محمد میں لفظ (الآل) کی تشریح کو آل ابراہیم میں لفظ الآل کے معنی میں مراد لیے جانے کا تقاضا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿قَالَتْ یٰوَیْلَتٰٓی ئَ اَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ ہٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًا اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عَجِیْبٌo قَالُوْٓا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِ رَحْمَتُ اللّٰہِ وَ بَرَکٰتُہٗ عَلَیْکُمْ اَہْلَ الْبَیْتِ اِنَّہٗ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌo﴾ (ہود: ۷۳) ’’کا اس (ابراہیم علیہ السلام کی بیوی) نے، ہائے! کیا میں بچہ جنوں گی جبکہ میں تو بوڑھی ہوں اور میرا یہ شوہر بھی بوڑھا ہے، یہ تو عجیب چیز ہے، انہوں نے کہا: کیا |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |