عَلٰی کِتَابِ اللّٰہِ وَرَغَّبَ فِیہِ، ثُمَّ قَالَ: وَاَہْلُ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی۔))[1] ’’اے لوگو! میں ایک انسان ہوں ، بہت ممکن ہے کہ میرے رب تعالیٰ کی طرف سے بلانے والا میرے پاس آجائے اور میں لبیک کہہ دوں ۔ میں تم میں دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ۔ ان میں سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور روشنی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو مضبوطی سے پکڑے رکھنا۔‘‘ پھر آپ نے لوگوں کو کتاب اللہ کی طرف رغبت دلائی۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کی بابت اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کی بابت اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں ۔‘‘ حصین نے ان سے پوچھا: ’’جناب زید! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون ہیں ؟ کیا آپ کی بیویاں اہل بیت سے نہیں ؟ وہ کہنے لگے ’’آپ کی بیویاں آپ کے اہل بیت تو ہیں مگر اصل اہل بیت وہ ہیں جن پر صدقہ حرام ہے۔‘‘ حصین نے کہا: ’’وہ کون ہیں ؟‘‘ فرمایا: ’’آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس ہیں ۔‘حصین نے پوچھا: ’’ان سب پر صدقہ حرام ہے؟فرمایا: ’’ہاں ۔‘‘ اور ایک روایت میں یوں ہے: |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |