Maktaba Wahhabi

111 - 158
اور ان کی قبروں کو عبادت گاہ بنانا، شرک کے اہم اسباب میں سے ہیں ۔‘‘ اگر آپ ذرا غور کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک بندوں کی مورتیاں بنانے اور ان کی قبروں کو عبادت گاہ بنانے سے کتنی سختی سے منع کیا ہے؛ تو آپ پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تصویریں مٹانے اور اونچی قبروں کو ہموار کرنے کے لیی بھیجنے کی حکمت واضح ہو جائے گی۔ اگر آپ اس کا تقابل آج کے مسلمانوں کے شہروں میں جو ہو رہا ہے؛ اور اس پر علماء کی خاموشی اختیار کرنے سے کر لیں تو آپ پر رسم و رواج کے اثر کی قوت واضح ہو جائے گی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس خطرناک اور عظیم برائی پر انکار کرنے والے بہت کم ہیں ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قبروں کو اونچا بنانے اور اس پر گنبد اور مسجدیں بنانے والے کے لیے طرح طرح کی وعیدیں ہیں ، بعض جگہ ایسا کرنے والے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے اور بعض جگہ فرمایا: ’’اللہ کا غصہ ہو ان لوگوں پر جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔ اور بعض مرتبہ صحابہ کو ان قبوں اورمزارات کے گرانے کے لیے بھیجا ۔اور بعض مواقع پر ان کے فعل کو یہود و نصاریٰ کا فعل بتایا، یہ بھی فرمایا کہ ’’میری قبر کو معبد نہ بنا لینا۔‘‘ یہ بھی فرمایا کہ ’’میری قبر کو عیدگاہ نہ بنانا۔‘‘ یعنی اس کی زیارت کے لیے خاص وقت مقرر نہ کرنا کہ لوگ صرف اسی وقت جمع ہوں اور زیارت کریں ۔‘‘ جیسے آج کل لوگ کرتے ہیں کہ قبروں کی زیارت کے لیے ایک خاص وقت مقرر کر لیتے ہیں ۔ جس میں سب جمع ہو کر عبادت کرتے ہیں اور بے شک ان سب اعتقادات کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ جو شیطان نے لوگوں کے دلوں میں ڈالا ہے وہ یہ ہے: قبروں کو بلند کرنا[ان پر قبے اور مزارات تعمیر کرنا]، ان پر چادریں چڑھانا، ان کو پکا
Flag Counter