Maktaba Wahhabi

112 - 158
بنانا، ان پر خوب تزئین و آرائش کرنا۔ کیونکہ جب جاہل آدمی یہ سب دیکھے گا کہ قبر اتنی بلند و بالا ہے، اس پر گنبد بنے ہوئے ہیں ، اس سے خوشبو پھوٹ رہی ہے؛ تو لامحالہ اس کے دل میں قبر والے کی تعظیم پیدا ہو گی۔ اور قبر والے کی حیثیت کیا ہے اس کو نہیں سوچے گا۔ بلکہ قبر کی شان و شوکت دیکھ کر اس کے دل میں تعظیم پیدا ہو گی۔ اور یہی شیطان کا سب سے بڑا فریب ہے جس سے وہ مسلمانوں کو گمراہ کرتا ہے۔ پھر یہ آدمی آہستہ آہستہ دین سے دور ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ صاحب قبر سے ایسی چیزیں طلب کرنے لگتا ہے جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی دے نہیں سکتا۔ قبر کو پہلی نظر دیکھنے سے ہی اس کے دل میں شرک پیدا ہو جائے گا اور سوچے گا کہ اس مردے کے ساتھ اتنا اکرام اور اس کی قبر پر اتنا اہتمام بلاوجہ نہیں بلکہ اس میں کوئی دنیاوی یا اخروی کوئی فائدہ ضرور ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ (نام و نہادمولوی) علمائے سوء اس قبر کی زیارت کا اہتمام کرتے ہیں ۔ اس پر مجاور بنتے ہیں ، قبروں کے گوشوں اور کونوں کو مضبوطی سے پکڑے ہوتے ہیں تو اس وجہ سے وہ اپنے آپ کو کم تر سمجھنے لگتا ہے۔ اور ان مزاروں پر شیطان نے بنی آدم میں سے کچھ لوگ اپنے وسوسے سے ایسے مقرر کر دئیے ہوتے ہیں جو وہاں رہتے ہیں اور جو بھی ان قبروں کی زیارت کرنے آتا ہے انہیں ایسے واقعات سناتے ہیں جو انہوں نے اپنی طرف سے گھڑے ہوئے ہوتے ہیں اور اسے میت کی طرف منسوب کر دیتے ہیں ۔ اور لوگ ان کی باتوں پر یقین بھی کر لیتے ہیں اور کچھ جھوٹی باتیں اپنی طرف سے بنا کر انہیں کرامات کا نام دیتے ہیں ۔ پھر ہر آنے والے کو سناتے ہیں اس طرح یہ باتیں پھیل جاتی ہیں ۔ اور جو لوگ ان مُردوں سے حسن ظن رکھتے ہیں وہ ان باتوں کو عوام الناس میں پھیلا دیتے ہیں ۔ پھر جاہل لوگ شرک میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور میت کے لیے نذریں چڑھاتے ہیں اپنا محبوب ترین مال ان پر خرچ کرتے ہیں یہ اعتقاد رکھتے ہوئے کہ ایسا کرنے سے ان کو فراوانی ملے گی اور اللہ تعالیٰ سے قربت نصیب ہو گی؛ اور سمجھتے ہیں کہ یہ بہت بڑی نیکی ہے۔ اس طرح ان لوگوں کا جنہیں شیطان نے مزاروں پر مقرر کیا ہوتا ہے مقصود حاصل ہو
Flag Counter