Maktaba Wahhabi

153 - 158
لوگ قرض حسنہ نہیں دیں گے۔ اس طرح فقراء اور حاجت مند لوگ سود پر مجبور ہو جائیں گے۔ قرآن پاک کا لطیف اسلوب یہ ہے کہ جب سود کی وعید بیان کی تو صدقہ و خیرات کی ترغیب بھی دی۔ سورۂ بقرہ میں چودہ آیتوں میں صدقہ کی ترغیب بیان کی، پھر فوراً ہی سات آیتوں میں سود پر تنبیہ بھی کی اور اسی طرح جب فرمایا: یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا فوراً ہی اس کے بعد فرمایا: وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ اور سورۂ آل عمران میں (سود کے بارے میں بیان کرنے کے بعد): ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْکُلُوا الرِّبٰٓوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَۃً﴾ (آل عمران: ۱۳۰) ’’اے ایمان مت تم کھاؤ سود دگنا پر دگنا کر کے۔‘‘ ان آیات کے بعد فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَ الضَّرَّآئِ﴾ (آل عمران: ۱۳۴) ’’جو لوگ خوشی اور غمی دونوں حالتوں میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ۔‘‘ اور سورۂ روم میں فرمایا: ﴿وَ مَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًالِّیَرْبُوَاْ فِیْٓ اَمْوَالِ النَّاسِ فَـلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰہِ﴾ (الروم: ۳۹) ’’اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے اموال میں افزائش ہو تو اللہ کے نزدیک اس میں افزائش نہیں ہوتی۔‘‘ ان آیات کے بعد فرمایا: ﴿وَمَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَکٰوۃٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُضْعِفُوْنَo ﴾ (الروم: ۳۹) ’’اور جو تم زکاۃ دیتے ہو اور اس سے اللہ کی رضامندی طلب کرتے ہو تو ایسے ہی لوگ (اپنے مال کو) دوچند سہ چند کرنے والے ہیں ۔‘‘ تیسرا نقصان:… نادار اور غریب لوگوں پر تنگی اور سختی، کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو سود کی
Flag Counter