Maktaba Wahhabi

48 - 158
’’اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہو گی ان کو ہم نکال دیں گے (گویا) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں ۔‘‘ پھر فرمانے لگے: ’’میرے بھتیجے! فلاں کیسی ہے؟ فلاں کیسی ہے؟ اور اس سے اپنے بھائیوں کی ماؤں کی خیریت پوچھنے لگے۔ تو ایک طرف بیٹھے ہوئے دو آدمیوں نے کہا: جن میں سے ایک حارث الاعور تھا: ’’اللہ پاک اس بات میں زیادہ عدل و انصاف کرنے والے ہیں کہ ہم انہیں قتل کر دیں اور وہ جنت میں ہمارے بھائی ہوں ۔‘‘ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے غصہ میں فرمایا: ’’یہاں سے کھڑے ہو جاؤ اور کہیں دور چلے جاؤ! اگر میں اور طلحہ نہ ہوں گے تو اور کون ہو گا؟ (پھر عمران بن طلحہ کی طرف متوجہ ہو کر) فرمایا: ’’بھتیجے! تمہیں کسی بھی قسم کی ضرورت ہو تو ہمارے پاس آنا۔‘‘ (و قال الحاکم: صحیح الاسناد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے مابین تعلق و یگانگت کا اندازہ آپ میں اس ازدواجی رشتہ داری و قرابت سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ، حفصہ رضی اللہ عنہما سے نکاح فرمایا جو کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی صاحبزادیاں تھیں ۔ اور عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیاں رقیہ پھر ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا ۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے تین صاحبزادوں کے نام حضرت ابوبکر، عمر اور علی رضی اللہ عنہم کے ناموں پررکھے۔ اور اپنی صاحبزادی کا نکاح حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے فرمایا۔ اور حسن رضی اللہ عنہ نے ام اسحاق سے نکاح فرمایا جو کہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ کی صاحبزادی تھیں ۔اور حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر کی صاحبزادی حفصہ سے نکاح کیا اور اپنے صاحبزادوں کا نام عمر، ابوبکر اور طلحہ رکھا اور حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے صاحبزادے کا نام عمر رکھا۔ یہ امام جعفر صادق ہیں جن کی ماں کے دادا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے، ان کی ماں فروہ؛ قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہم کی بیٹی ہے۔ اور قاسم کی ماں اسماء بنت عبدالرحمن بن ابی بکر ہیں ۔ اس وجہ سے جعفر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: ’’مجھے صدیق نے دو مرتبہ جنا ہے۔‘‘
Flag Counter