Maktaba Wahhabi

134 - 158
تو انہوں نے فرمایا : نہیں ! کیونکہ مجھے تم پر فتنہ کا ڈر ہے۔ اس شخص نے کہا کہ بھلا یہ کون سا فتنہ ہے؟ میں تو (این احرام باندھنے والی جگہ میں ) چند میلوں کا اضافہ کر رہا ہوں ! تو حضرت مالک بن انس رضی اللہ عنہ نے اس پر فرمایا:’’ اس سے بڑھ کر اور کون سا فتنہ ہو سکتا ہے کہ تم یہ سمجھو کہ تم ایک ایسی نیکی کی طرف بڑھ رہے ہو جسے بتانے میں (معاذ اللہ) آپ علیہ السلام نے کوتاہی کر دی ہے/ تقصیر یا کمی کر دی ہے؟ میں نے اللہ رب العزت کا یہ ارشاد سن رکھا ہے : ﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہِ اَنْ تُصِیبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌo﴾ (النور: ۶۳) ’’پس چاہیے کہ جو لوگ (نبی) کی حکم کی مخالفت کرتے ہیں اس بات سے ڈریں کہ انہیں کوئی فتنہ نہ گھیر لے یا انہیں دردناک عذاب پہنچے۔‘‘ (۵) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا؛ تو ایک روزحضرت سلمان رضی اللہ عنہ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے تشریف لے گئے؛ تو دیکھا کہ (ان کی بیوی) ام الدرداء رضی اللہ عنہا ایک کونے میں علیحدہ بیٹھی ہوئی ہیں ۔ انہوں نے ان سے دریافت کیا کہ آپ کو کیا مسئلہ درپیش ہے؟ انہوں نے کہا کہ: تمہارے بھائی ابو الدرداء کو دنیا میں کوئی رغبت اور حاجت نہیں ہے۔ (تھوڑی دیر گزرنے کے بعد) حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے؛ اور اپنے بھائی سلمان رضی اللہ عنہ کے لیے کھانے کا بندوبست کیا؛ اورکھانا ان کے سامنے پیش کیا تو حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم بھی ساتھ کھاؤ۔‘‘ اس پر انہوں نے فرمایا : میں روزے دار ہوں ۔ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ جب تک تم کھانا نہیں کھاتے میں بھی نہیں کھاؤں گا۔ فرماتے ہیں :اس پر انہوں نے کھانا کھا لیا پھر جب رات ہوئی توحضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ
Flag Counter