Maktaba Wahhabi

133 - 158
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یہ روزے دار ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‘‘ (متفق علیہ) (۲) مالک رحمہ اللہ نے موطا میں نقل کیا ہے کہ: ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ دھوپ میں کھڑا ہوا ہے تو آپ نے دریافت کیا کہ اسے کیا ہو گیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا : ’’اس نے منت مانی ہے کہ یہ نہ بات کرے گا اور نہ ہی دھوپ سے بچاؤ کے لیے سایہ لے گا اور نہ ہی بیٹھے گا اور اسی حالت میں روزہ رکھے گا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ اس سے کہہ دو کہ یہ بات بھی کرے اورسایہ بھی لے اور بیٹھے بھی اور اسی طرح اپنا روزہ پورا کرے۔‘‘ (۳) بخاری نے قیس بن ابی حازم سے نقل کیا ہے کہ: ’’حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک عورت کے گھر تشریف لے گئے تو اسے دیکھا کہ وہ خاموش ہے کسی سے بات نہیں کر رہی۔ تو آپ نے دریافت کیا کہ اسے کیا ہوا ہے کہ یہ بات نہیں کر رہی؟لوگوں نے بتایا کہ اس نے خاموش رہنے کا پختہ ارادہ کیا ہے۔ تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس عورت سے فرمایا : ’’ تم بات کرو، خاموش مت رہو۔ کیونکہ یہ بات ناجائز ہے اور جاہلیت کے کاموں میں سے ہے پھر اس کے بعد اس عورت نے بات کرنا شروع کر دی۔‘‘ (۴) حضرت زبیر بن بکار سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں : ’’حضرت مالک بن انس کے پاس ایک شخص آیا اور ان سے پوچھا : ابو عبداللہ آپ بتائیے کہ میں کہاں سے احرام باندھوں ؟ انہوں نے فرمایا : ’’ ذوالحلیفہ سے؛ جہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا تھا۔ تو اس شخص نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ مسجد میں روضہ اطہر سے احرام باندھوں ۔
Flag Counter