’’کہو کہ (مشرکوں ) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے ان کو بلا کر دیکھو۔ وہ تم سے تکلیف کو دور کرنے یا اس کے بدل دینے کا کچھ بھی اختایر نہیں رکھتے۔ یہ لوگ جن کو (خدا کے سوا) پکارتے ہیں وہ خود اپنے پروردگار کے ہاں ذریعہ تقریب تلاش کرتے رہتے ہیں کہ کون ان میں (خدا کا) زیادہ مقرب (ہوتا) ہے اور اس کی رحمت کے امیدوار رہتے ہیں اور اس کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں بے شک تمہارے پروردگار کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے۔‘‘ جن سے یہ لوگ دعا مانگتے ہیں ان سے مقصود ملائکہ، حضرت مسیح علیہ السلام اور عزیر علیہ السلام ہیں جن سے مشرکین دعا مانگتے تجھے اور اللہ کا ارشاد ہے: ﴿ وَ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِیْنَo وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ہُوَ وَ اِنْ یُّرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِہٖ یُصِیْبُ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُo﴾ (یونس: ۱۰۶-۱۰۷) ’’اور خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کو نہ پکارو جو نہ تمہارا کچھ بھلا کر سکے اور نہ کچھ بگاڑ سکے اگر ایسا کرو گے تو ظالموں میں سے ہو جاؤ گے اور اگر خدا تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں (اور اگر تم سے بھلائی کرنا چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں ) وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے فائدہ پہنچاتا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد ہے : ﴿قُلْ اَفَرَئَ یْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰہُ بِضُرٍّ ہَلْ ہُنَّ کٰشِفٰتُ ضُرِّہٖٓ اَوْ اَرَادَنِیْ بِرَحْمَۃٍ ہَلْ ہُنَّ مُمْسِکٰتُ رَحْمَتِہٖ قُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَo﴾ (الزمر: ۳۸) ’’کہو کہ بھلا دیکھو تو جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو اگر خدا مجھ کو کوئی تکلیف پہنچانا |