ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿قُلْ اِِنَّمَا اَدْعُو رَبِّی وَلَا اُشْرِکُ بِہٖ اَحَدًاo﴾ (الجن: ۲۰) ’’کہہ دیجیے بے شک میں اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿فَاِذَا رَکِبُوْافِی الْفُلْکِ دَعَوُا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ فَلَمَّا نَجّٰہُمْ اِلَی الْبَرِّ اِذَا ہُمْ یُشْرِکُوْنَo﴾ (العنکبوت: ۶۵) ’’پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے ہیں اور خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں لیکن جب وہ نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو جھٹ شرک کرنے لگ جاتے ہیں ۔‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَo﴾ (غافر: ۶۰) ’’اور فرمایا تمہارے پروردگار نے مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا بے شک جو لوگ میری عبادت سے اعراض کرتے ہیں عنقریب وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘ اور بعض مفسرین نے لفظ ’’عِبَادَتِیْ‘‘ کی تفسیر ’’دُعَائِیْ‘‘ یعنی میرے سے دعا مانگنے سے کی ہے۔ دوسری جگہ ارشاد باری ہے: ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّ عَنْکُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًاo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّہِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًاo﴾ (الاسراء: ۵۶-۵۷) |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |