Maktaba Wahhabi

73 - 363
اصلاحی صاحب یوں رقم طراز ہوتے ہیں گویا انہیں محدثین کے متفقہ و مسلمہ اصول سے کلی طور پر اتفاق نہیں ہے، لیکن جہاں تک آں موصوف کے مندرجہ ذیل سوال کا تعلق ہے کہ: -- ’’روایت حدیث کے ضمن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت کے اس اصول سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ’صحابی‘ کی تعریف کیا ہے؟ کیا وہ شخص جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو محض ایک دو بار دیکھا تو ہو لیکن نہ کوئی خاص صحبت اٹھائی ہو اور نہ آپ سے تربیت پائی ہو وہ بھی جرح و تعدیل سے بالاتر اور روشنی و ہدایت کا مینار سمجھا جائے گا؟۔‘‘ -- تو جاننا چاہیے کہ اس کا مفصل جواب زیر مطالعہ باب کے حصہ اول میں گزر چکا ہے، لہٰذا تکرار کی حاجت نہیں ہے۔ البتہ جناب اصلاحی صاحب محترم کا یہ دعویٰ صد فی صد خلاف واقعہ ہے کہ: ’’محدثین میں اس سوال کے جواب (یعنی صحابی کی تعریف و تعیین) میں اختلاف ہوا ہے اور یہ اختلاف قدرتی ہے۔ ان کو رائے کے اعتبار سے ہم تین نمایاں گروہوں میں تقسیم کر سکتے ہیں‘‘۔ محدثین کے درمیان ’صحابی‘ کی تعریف و تحدید کے ضمن میں بنیادی طور پر از ابتدا تا انتہا قطعا کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔ اگر کوئی فرق ہے بھی تو الفاظ اور تعبیر کے اس معمولی سے تغیر و تبدل کو ’’اختلاف‘‘ قرار دینا زیادتی ہے۔ ہم قارئین محترم سے درخواست کریں گے کہ زیر مطالعہ باب کے حصہ اول میں بیان کی گئی ’’صحابی کی اصطلاحی تعریف‘‘ (پہلا قول) ایک بار پھر ملاحظہ فرمائیں اور جناب اصلاحی صاحب کے اس قول پر غور فرمائیں، ان شاء اللہ اس دعویٰ کا بطلان و تلبیس خود بخود آپ پر آشکارا ہو جائے گی۔ آگے چل کر جناب اصلاحی صاحب بزعم خود محدثین کے پہلے گروہ کی رائے یوں بیان کرتے ہیں: ’’پہلے گروہ کی رائے: اس ضمن میں پہلے گروہ، جس کے نمایاں آدمی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں، کی رائے ان کے اپنے الفاظ میں یہ ہے: ’’قال ابن عمر: ورأيت أهل العلم يقولون كل من راٰي رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم وقد أدرك الحلم و أسلم و عقل أمر الدين ورضيه فهو عندنا ممن صحب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ولو ساعة من نهار، ولكن أصحابه علي طبقاتهم و تقدمهم في الإسلام‘‘ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کے طبقات اگرچہ ان کے علم اور تقدم فی الاسلام کی بنیاد پر قائم ہیں، لیکن میں نے اہل علم کو دیکھا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ جس نے بلوغ اور اسلام اور دین کے کچھ شعور کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے، اگرچہ ایک گھڑی ہی کے لئے، اس نے ہمارے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی۔ ’تقدم فی الاسلام‘ سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مراد یہ ہے کہ سب صحابہ رضی اللہ عنہ ایک درجے کے نہیں ہیں۔ بہرحال ان میں مختلف طبقات ہیں۔ بعض بہت اونچے درجے کے ہیں، بعض متوسط درجے کے ہیں اور بعض نیچے
Flag Counter