Maktaba Wahhabi

44 - 363
الغالب و إلا فالمراد من اتصف بالإنفاق والقتال بالفعل أو القوه‘‘ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’اور یہ وہی مقصود ہے کہ جس کی صراحت وارد ہے۔‘‘ [1] 4- عبداللہ بن ھاشم الطوسی رحمہ اللہ نے وکیع رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے سفیان ثوری رحمہ اللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ: ’’اللہ تعالیٰ کے ارشاد: [قُلِ الْحَمْدُ للّٰهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ] [2] (یعنی: آپ کہیے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے سزاوار ہیں اور اس کے ان بندوں پر سلام (نازل) ہو جن کو اس نے منتخب کیا ہے)۔ سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں۔‘‘ [3] 5- سدی نے بواسطہ ابو مالک حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد: [قُلِ الْحَمْدُ للّٰهِ ۔الخ] کی تفسیر میں ’’اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ ہی نقل کیا ہے۔ [4] 6- عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کیا ہی عمدہ بات کہی ہے کہ: ’’تلك دماء طهر اللّٰه منها سيوفنا فلا تخضب بها ألسنتنا‘‘ [5] 7- علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عدالة الصحابة ثابتة معلومة بتعديل اللّٰه لهم و إخباره عن طهارتهم و اختياره لهم في نص القرآن فمن ذلك قوله: [كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ] و قوله: [وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا] و قوله: [لَّقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ] و قوله: [وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ] و قوله: [يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ]، في آيات يكثر ايرادها و يطول تعدادهاو جميع ذلك يقتضي طهارة الصحابة والقطع علي تعديلهم و نزاهتهم فلا يحتاج أحد منهم مع تعديل اللّٰه لهم، المطلع علي بواطنهم، إلي تعديل أحد من الخلق له‘‘ [6]
Flag Counter