بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے متعلق بھی مشہور ہے کہ وہ روایت باللفظ کے معاملہ میں بہت متشدد تھے اور حدیث کے الفاظ کی ادائیگی میں انتہائی دقت سے کام لیتے تھے تاکہ احادیث رسول ہر قسم کی تحریفات سے محفوظ رہ سکیں اور روایت بالمعنی کی صورت میں خطا کے امکان یا کم از کم اس کے خدشات کا مؤثر سدباب ہو سکے، چنانچہ ابو جعفر محمد بن علی سے منقول ہے کہ:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنتا تو اس میں اپنی طرف سے کچھ زیادتی یا کمی کرتا ہو، مثال کے طور پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ‘‘۔ [1]
محمد بن علی رحمہ اللہ کا ایک اور قول ہے:
’’كان ابن عمر اذا سمع الحديث لم يزد فيه ولم ينقص منه ولم يجاوزه ولم يقصر عنه‘‘ [2]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی اس ضمن میں شدت ملاحظہ ہو، مروی ہے کہ:
’’عبید بن عمیر نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’مثلُ المنافقِ كمثلِ الشاةِ الرابضةِ بينَ الغنمينِ‘‘ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ويلَكم لاتكذبوا على رسولِ اللّٰهِ صلَّى اللّٰهُ عليهِ وسلمَ ، إنما قال رسولُ اللّٰهِ صلَّى اللّٰهُ عليهِ وسلمَ : مَثَلُ المُنافِقِ، كَمَثَلِ الشَّاةِ العائِرَةِ بيْنَ الغَنَمَيْنِ‘‘ [3]
اسی طرح ایک مرتبہ جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو ارکان خمسہ کی حدیث بیان کرتے ہوئے اس طرح سنا کہ اس میں بعض ارکان کو پہلے اور بعض ارکان کو بعد میں کر دیا گیا تھا، تو چونکہ یہ چیز اس ترتیب کے خلاف تھی جو کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست سنی تھی لہٰذا آپ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا:
’’اجعل صيام رمضان آخرهن كما سمعت من رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ [4]
یعنی ’’روزہ کو ان ارکان میں سے آخر میں کر دو جیسا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے‘‘۔
عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے زید بن ارقم سے دریافت کیا کہ آپ ہمیں حدیث کیوں نہیں سناتے؟ تو انہوں نے فرمایا:
’’قد كبرنا و نسينا والحديث عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم شديد‘‘ [5]
یعنی ’’ہم سن رسیدہ ہو چکے ہیں اور بھول گئے ہیں – رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنا شدید امر ہے۔‘‘
عمر بن حارث، العلاء بن سعد بن مسعود سے نقل کرتے ہوئے کہ فرمایا:
’’کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی صحابی سے دریافت کیا کہ آپ رضی اللہ عنہ کو کون سا امر مانع
|