Maktaba Wahhabi

155 - 363
اور آثار نبویہ کے نقادوں کو اپنے اس وعدہ – [وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ] [1] کے مطابق پیدا کیا ہے لیکن ان نقادوں نے اس کے لئے بھی چند ضوابط، قیود و حدود مقرر کی ہیں جو حسب ذیل ہیں: 1۔ علامہ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’اگر جرح ادنیٰ تصریح یا ایسے اشارہ کے ساتھ ممکن ہو کہ جس کا مفہوم سمجھ میں آتا ہو تو اس سے زیادہ جرح جائز نہیں ہے کیونکہ امور مرخص صرف حاجت کے لئے جائز ہوتے ہیں، اس حاجت سے آگے بڑھنے سے مقصد حاصل نہیں ہوتا‘‘۔ [2] آں رحمہ اللہ ایک اور مقام پر تحریر فرماتے ہیں: ’’لا يجوز التجريح بشيئين إذا حصل بواحد‘‘[3]یعنی ’’اگر صرف ایک جرح سے مقصد جرح حاصل ہوتا ہو تو دو چیزوں سے جرح کرنا جائز نہیں ہے‘‘۔ عز بن عبدالسلام رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’إنه لا يجوز للشاهد أن يجرح بذنبين مهما أمكن الاكتفاء بأحدهما فإن القدح إنما يجوز للضرورة فليقدر بقدرها‘‘ [4] یعنی ’’شاہد کے لئے دو گناہوں کے ساتھ جرح کرنا جائز نہیں ہے جبکہ ان میں سے صرف ایک کا تذکرہ ہی کافی ہو کیونکہ قدح صرف ضرورت کے وقت جائز ہے، لہٰذا جس قدر اس کی ضرورت ہو صرف اسی قدر جرح پر اکتفاء کی جائے‘‘۔ علامہ قرافی رحمہ اللہ نے ’’الفروق الفقیہہ‘‘[5]میں اور محمد علی المالکی رحمہ اللہ نے ’’تہذیب الفروق‘‘ میں عز الدین بن عبدالسلام رحمہ اللہ کے اس قول سے اتفاق کیا ہے، چنانچہ ’’تہذیب الفروق‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’إن كفي قولك: لا يصلح لك، لم تزد عليه و إن توقف علي ذكر عيب و بيانه، ذكرته ولا تجوز الزيادة عليه أو علي ذكر عيبين مثلا اقتصرت عليهما و هكذا لأن إباحة الغيبة هنا كإباحاة الميتة للمضطر فلا يجوز تناول شيء منها إلا بقدر الضرورة‘‘ [6]
Flag Counter