روایات کو نقل کرے جس کا مخرج صحیح ہو اور اس کے ناقلین جرح وغیرہ سے محفوظ ہوں اور ان روایتوں کے نقل سے پرہیز کرے جو متہمین یا مبتدعین معاندین سے مروی ہوں‘‘۔
اسی طرح علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’الکفایۃ فی علم الروایۃ‘‘ میں ایک باب یوں مقرر کیا ہے: ’’باب ما جاء في أن الحديث عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لا يقبل إلا عن ثقة‘‘[1]اور اس کے تحت فرماتے ہیں:
عقبہ بن نافع القرشی نے اپنے آخری لمحات میں اپنی اولاد کو یوں وصیت فرمائی تھی:
’’أوصيكم بثلاث، لا تأخذوا الحديث عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم إلا من ثقة ولا تدانوا و إن لبستم العباء ولا يكتب أحدكم شعرا ليشغل قلبه عن القرآن‘‘ [2]
ابن عیینہ، مسعر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابراہیم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے:
’’لا يحدث عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم إلا الثقات‘‘ [3]
اسی طرح امام ابن حبان رحمہ اللہ بہز بن حکیم بن معاویہ کا قول نقل فرماتے ہیں:
’’دين اللّٰه أحق من طلب له العدول‘‘ [4]
علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ساتھ ہی غیر اثبات کی روایات کی مذمت کے بارے میں ایک عنوان یوں مقرر فرمایا ہے: ’’ذم الروايات عن غير الأثبات‘‘[5]اور اس کے تحت مندرجہ ذیل روایات درج فرمائی ہیں:
مجاہد رحمہ اللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’هلاك أمتي بالعصبية والقدرية والرواية عن غير ثبت‘‘ [6]
ابن سمعان عن عطاء عن ابن عباس کی روایت میں یہ الفاظ مروی ہیں:
’’إن أخوف ما أخاف علي أمتي العصبية والقدرية والرواية عن غير عدل‘‘ [7]
اوزاعی عن یحییٰ بن کثیر عن عبداللہ بن ابی قتادہ عن ابیہ کی مرفوع روایت میں ہے:
’’هلاك أمتي في ثلاث في القدرية والعصبية والرواية عن غير ثبت‘‘ [8]
اور محمد بن عبدالعزیز بن عبدالرحمان بن عوف نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان کا قول نقل کیا ہے:
’’ثلاث من توديع الإسلام العصبية والقدرية والرواية عن غير ثقة‘‘ [9]
|