اور کبھی یہ سند کے ذکر اور طریق متن کے ذکر کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، اور متن وہ ہے جس پر سند کا سلسلہ منتہی ہو‘‘۔ [1]
شیخ مصطفیٰ امین فرماتے ہیں:
’’السند عند المحدثين هو معرفة الطريق الموصلة للمتن و يعنون بالطريق الراوين للحديث رجالا كانوا أو نسآء‘‘ [2]
یعنی ’’محدثین کے نزدیک حدیث تک پہنچنے کے راستہ کی معرفت سند ہے اس سے ان کی مراد حدیث کے راویوں کا طریق ہوتی ہے، خواہ وہ مرد ہوں یا عورت‘‘۔
شیخ عز الدین بلیق فرماتے ہیں:
’’السند هو سلسلة الرواة الذين جاء تبليغ الحديث عن طريقهم‘‘ [3]
ڈاکٹر محمود الطحان فرماتے ہیں:
’’السند: لغة: المعتمد و سمي كذلك لأن الحديث يستند إليه و يعتمد عليه و اصطلاحا: سلسلة الرجال الموصلة للمتن‘‘ [4]
یعنی ’’لغت میں سند، معتمد (سہارے اور قابل بھروسہ چیز) کو کہتے ہیں۔ سند کو اس لئے سند کہا جاتا ہے کہ اس سند کے ذریعہ جو حدیث مروی ہوتی ہے اس کی ثقاہت کا انحصار اسی سند پر ہوتا ہے۔ اصطلاح میں سند اس سلسلہ رجال کو کہتے ہیں جو متن حدیث تک پہنچا دے‘‘۔
جناب ظفر احمد عثمانی تھانوی صاحب فرماتے ہیں:
’’الطريق الموصلة إلي المتن أي أسماء رواته مرتبة، والإسناد: حكاية طريق المتن و بهذا ظهر أن المتن هو غاية ما ينتهي إليه الإسناد من الكلام۔الخ‘‘ [5]
جناب عبدالرحمٰن بن عبیداللہ رحمانی صاحب بیان کرتے ہیں:
’’إسناد: حكاية طريق المتن أي رفع الحديث و عزوه إلي قائله۔ والسند:
|