Maktaba Wahhabi

618 - 630
وکان صاحب سنۃ، وکان راویۃ عن قیس بن أبي حازم الأحمسی تابعی، لم یکن أحدٌ أروی عنہ منہ۔ وکان حدیثہ نحواً من خمس مائۃ حدیث۔‘‘ ’’ابن ابی خالد بسا اوقات شعبی (عامر بن شراحیل) سے ارسال (تدلیس) کرتے ہیں، جب انھیں روکا جاتا تو وہ محذوف راوی کی خبر دیتے تھے، سنت کے پیروکار تھے، قیس بن ابی حازم احمسی سے بکثرت روایات کرنے والے تابعی ہیں، ان سے زیادہ قیس سے کوئی اور شاگرد روایت نہیں کرتا، انھوں نے تقریباً پانچ صد احادیث ان سے روایت کی ہیں۔‘‘ (معرفۃ الثقات والضعفاء للعجلي: ۱/ ۲۲۵، ۔ترتیب الھیثمي والسبکي۔ و تاریخ الثقات، ص: ۶۴) حافظ عجلی کے اس قول سے متعدد باتیں معلوم ہوئی ہیں: اولاً: اسماعیل قلیل التدلیس ہیں، جس جانب انھوں نے ’’ربما‘‘ کی وساطت سے اشارہ کیا ہے۔ ثانیاً: وہ صرف شعبی سے تدلیس کرتے ہیں اور بوقتِ تقاضا اس محذوف راوی کی نشان دہی بھی کر دیتے ہیں۔ ثالثاً: اسماعیل، قیس کے خاص الخاص شاگرد ہیں، جتنی مرویات وہ قیس سے بیان کرتے ہیں کوئی اور راوی اتنی روایات ان سے بیان نہیں کرتا۔ مذکورۃ الصدر نوحہ والی روایت بھی اسماعیل، قیس ہی سے بیان کرتے ہیں۔ حافظ عجلی کے اس قول کی مزید توضیح آئندہ آرہی ہے۔ امام حاکم نے انھیں مدلسین کے پہلے درجے میں شمار کیا ہے۔(المدخل إلی الإکلیل للحاکم، ص: ۱۱۴)
Flag Counter