1۔ الکنی والاسماء (مطبوع)
2۔ الذریۃ الطاہرۃ (مطبوع)
3۔ کتاب الضعفاء والمتروکین: اس کا ذکر حافظ ذہبی نے (مقدمہ میزان الاعتدال، ج:۱، ص:۲، المغنی فی الضعفاء، ج:۱، ص:۵) اور حافظ ابن حجر نے لسان المیزان وغیرہ میں متعدد جگہ فرمایا ہے۔ (لسان المیزان، ج:۲، ص: ۲۸۵، ج: ۴، ص: ۲۶۴)
دکتور اکرم ضیاء العمری (بحوث فی تاریخ السنۃ المشرفۃ، ص:۹۲) نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔
4۔ المولد و الوفاۃ: اس کا تذکرہ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ (الاستیعاب، ج:۱، ص:۱۰،۱۱۔ طبع جدید، ج:۱، ص:۱۳۱) نے کیا ہے۔
5۔ کتاب فی الصحابۃ: اس کو بھی ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے (مقدمۃ الاستیعاب، ج:۱، ص:۱۱) میں ذکر کیا ہے۔
6۔ فضائل مالک: قاضی عیاض رحمہ اللہ (ترتیب المدارک، ج:۱، ص:۴۴) نے اس کا ذکر کیا ہے۔
7۔ جزء فیہ احادیث سفیان الثوری رحمہ اللہ : دیکھیے: نصب الرایۃ للزیلعی (ج:۱، ص:۱۶ طبع جدید، ج:۱، ص:۵۷)، بیان الوہم والایہام لابن القطان الفاسی (ج:۵، ص:۵۹۳، تحت رقم: ۲۸۱۰)، السعایۃ لعبد الحی لکھنوی (ج:۱، ص:۱۲۱)
کنز العمال میں تحریف:
علامہ متقی ہندی کنز العمال (ج:۹، ص:۳۰۴، حدیث: ۲۶۱۲۱) میں ’’إذا توضات فأبلغ فی المضمضۃ‘‘ ذکر کرنے کے بعد اس کا مرجع یوں ذکر
|