Maktaba Wahhabi

235 - 630
۶۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ ۔ (مقدمۃ إکمال المعلم بفوائد مسلم، ص: ۳۴۹) ۷۔ حافظ علائی رحمہ اللہ ۔ (جامع التحصیل، ص: ۱۱۵) ۸۔ امام ذہبی رحمہ اللہ ۔ (الموقظۃ، ص: ۱۳۲ مع شرحہ: للشیخ الشریف حاتم العوني) ۹۔ شیخ الشریف حاتم بن عارف العونی۔ (المرسل الخفي وعلاقتہ بالتدلیس: ۱/ ۴۹۲) ۱۰۔ شیخ صالح بن سعید الجزائری۔ التدلیس وأحکامہ وآثارہ النقدیۃ، ص: ۱۱۳، ۱۵۰) تلک عشرۃ کاملۃ! ولدینا مزید! پانچویں دلیل: طویل رفاقت کی تأثیر: جو مدلس راوی کسی استاد کے ساتھ اتنا طویل زمانہ گزارے جس میں وہ اس کی تقریباً سبھی مرویات سماعت کر لے۔ اگر کچھ رہ بھی جائیں تو وہ انتہائی تھوڑی مقدار میں ہوں۔ ایسے مدلس کی ایسے شیخ سے تدلیس انتہائی نادر بلکہ کالمعدوم ہوتی ہے۔ کیونکہ عام طور پر ایسی صورت میں تدلیس کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اور اس کے عنعنہ کو سماع پر محمول کیا جاتا ہے، الا یہ کہ کسی خاص روایت میں تدلیس ثابت ہوجائے۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے مدلسین کی پانچویں جنس میں انھیں مدلسین کا تذکرہ کیا ہے۔(معرفۃ علوم الحدیث، ص: ۱۰۸۔ ۱۰۹) ہمارے مذکورہ بالا دعویٰ کی دلیل امام حمیدی رحمہ اللہ ، جو امام بخاری رحمہ اللہ کے معروف استاد ہیں، کا قول ہے۔ چنانچہ موصوف رقمطراز ہیں: ’’اگر کوئی آدمی کسی شیخ کی مصاحبت اور اس سے سماع میں معروف ہو، جیسے: 1.ابن جریج عن عطاء۔2.ہشام بن عروۃ عن أبیہ۔
Flag Counter