Maktaba Wahhabi

504 - 630
6 امام حاکم رحمہ اللہ نے معاویہ بن صالح الحضرمی کی سند سے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث: ’’أنہ عاشر عشرۃ۔۔۔‘‘ بیان کی اور فرمایا: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین‘‘ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ذکر کیا: ’’علی شرطہما‘‘ (المستدرک: ۱/ ۹۸) مگر حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بخاری رحمہ اللہ نے اس سے روایت نہیں لی۔ مزید لکھتے ہیں: ’’یہ ان راویوں میں سے ہے جن سے مسلم نے حجت پکڑی ہے، بخاری نے نہیں۔ آپ حاکم رحمہ اللہ کو دیکھتے ہیں کہ المستدرک میں ان کی احادیث کو شرطِ بخاری پر قرار دیتے ہیں۔ اس بارے میں ان سے بار بار چوک ہوئی ہے۔ ‘‘ (میزان الاعتدال: ۴/ ۱۳۵) ان چاروں قرائن سے معلوم ہوا کہ ذہبی رحمہ اللہ کا سکوت یا عدمِ تعاقب موافقت کی دلیل نہیں۔ کیونکہ انھوں نے تلخیص کی ہے۔ قائلین کے دلائل کا مناقشہ اس مقولہ کو درست کہنے والوں کی پہلی دلیل یہ ہے کہ اہلِ علم کے یہاں یہ بات متعارف ہے کہ اگر کوئی عالم کسی دوسرے کا کلام بدونِ تنقید نقل کرے تو یہ موافقت اور تائید کی دلیل ہوتی ہے۔ یعنی اگر حافظ ذہبی رحمہ اللہ کو امام حاکم رحمہ اللہ پر کوئی اعتراض ہوتا تو وہ رائے زنی کرتے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ غلط بات پر چپ سادھ لیں۔ جیسا کہ انھوں نے متعدد احادیث پر تعاقب کیا ہے۔ انھیں ویسا ہی باقی احادیث پر بھی کرنا چاہیے تھا۔ پہلا جواب: مگر یہ دلیل محلِ نظر ہے۔ بلاشبہ یہ قضیہ تبھی درست ہوتا جب اس بارے میں
Flag Counter