Maktaba Wahhabi

128 - 630
ہوگا۔‘‘ النکت للزرکشي (ص: ۱۰۴) اس قول کے درج ذیل جوابات ہیں: پہلا جواب: علامہ زرکشی رحمہ اللہ نے حافظ ابن حزم رحمہ اللہ کے قول کو ذکر کر کے اسے شاذ قرار دیا ہے۔ دوسرا جواب: مصطلح الحدیث کے بہت سے مسائل میں حافظ ابن حزم رحمہ اللہ جمہور اہلِ اصطلاح کی مخالفت کرتے ہیں، مثلاً وہ دیگر اصولیوں کی طرح زیادۃ الثقہ کو مطلق طور پر قبول کرتے ہیں، ان کے علاوہ یہ موقف کسی محدث کا نہیں، بعض لوگ امام حاکم رحمہ اللہ اور خطیب بغدادی رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف بیان کرتے ہیں، جبکہ درست بات یہ ہے کہ یہ دونوں ائمہ بھی زیادۃ الثقہ کو قرائن کے تناظر میں قبول یا رد کرتے ہیں، جس کی تفصیل ہمارے مضمون ’’زیادۃ الثقہ اور وإذا قرأ فأنصتوا کی تصحیح کی حقیقت‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں۔ دور نہ جائیں، کسی ضعیف حدیث کی ہزار یا بہت زیادہ اسانید کے باوجود اسے مطلق طور پر رد کرنا محدثین کا موقف نہیں، اسی طرح یہ دعویٰ ’’تعددِ اسانید اس کے ضعف میں اضافہ کرتی ہیں‘‘ بھی محلِ نظر ہے، ضعف میں اضافہ تبھی ہوگا جب ان اسانید کا مدار کذاب اور وضاعین راویان پر ہوگا، مطلق طور پر ضعف میں اضافہ کا دعوی درست نہیں۔ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ کی مصطلح الحدیث کے بارے میں دکتور خالد بن منصور رقمطراز ہیں:
Flag Counter