Maktaba Wahhabi

174 - 630
سفیان ثوری کا کسی حدیث کے مطابق فتویٰ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ حدیث ان کے نزدیک صحیح ہے۔ چنانچہ ان کا فرمان ہے: ’’میں تین وجوہ کی بنا پر حدیث اخذ کرتا ہوں: 1. میں راوی سے حدیث لے کر اسے دین بناتا (عمل کرتا) ہوں۔ 2. میں ایسے آدمی سے حدیث لیتا ہوں، جس پر جرح کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اور نہ میں اسے بطورِ دین اختیار کرتا ہوں۔ ایک روایت کے مطابق: مَیں اس میں توقف کرتا ہوں۔ 3. میں ایسے راوی سے بھی حدیث بیان کرتا ہوں، جس کی حدیث کی میں پروا نہیں کرتا۔ میں اس کی حقیقت سے واقفیت چاہتا ہوں۔‘‘ (الجعدیات، ص: ۲۷۲، رقم: ۱۸۰۲) امام ثوری کا یہ قول امام ابو القاسم عبداللہ بن محمد البغوی کے علاوہ دیگر محدثین نے بھی ذکر کیا ہے۔ ضعفاء العقیلی (۱/ ۱۵، مقدمہ) الکامل لابن عدي (۱/ ۹۵) معرفۃ علوم الحدیث (۱۳۵) الکفایۃ (۲/ ۴۶۸، فقرۃ: ۱۲۵۰) جامع بیان العلم وفضلہ (۱/ ۳۳۰، فقرۃ: ۴۳۴) شرح علل الترمذي (۱/ ۳۸۱) 2. امام احمد: ’’حدیث عبداللّٰه بن مسعود في ھذا حدیث حسن، وإلیہ نذھب في الصدقۃ ۔۔۔ وسمعتہ، وذکر حدیث أبي سعید الخدری عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((من سأل ولہ أوقیۃ أوقیۃ أوقیۃ، فھو ملحف)) فقال: ھذا یقوی حدیث عبداللّٰه بن مسعود‘‘(التمھید: ۴/ ۱۲۳۔ ۱۲۴) ’’اس بابت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے۔
Flag Counter